- Messages
- 1,322
- Reaction score
- 3,527
- Points
- 273
قیامت کی علاماتِ کبریٰ میں سب سے پہلی علامت حضرت امام مہدی کا ظہور ہے، احادیث مبارکہ میں حضرت امام مہدی کا ذکر
بڑی تفصیل سے آیا ہے کہ حضرت مہدی حضرت سیّدہ فاطمة الزہراء کی اولاد سے ہوں گے، نام محمد، والد گرامی کا نام عبداللہ ہوگا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت مشابہت ہوگی پہلے ان کی حکومت عرب میں ہوگی پھر ساری دنیا میں پھیل جائے گی، سات سال حکومت کریں گے۔
امام مہدی مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے، آخری زمانے میں جب مسلمان ہر طرف سے مغلوب ہوجائیں گے، مسلسل جنگیں ہوں گی، شام میں بھی عیسائیوں کی حکومت قائم ہوجائے گی، ہر جگہ کفار کے مظالم بڑھ جائیں گے، عرب میں بھی مسلمانوں کی باقاعدہ پُرشوکت حکومت نہیں رہے گی، خبیر کے قریب تک عیسائی پہنچ جائیں گے، اور اس جگہ تک ان کی حکومت قائم ہوجائے گی، بچے کھچے مسلمان مدینہ منورہ پہنچ جائیں گے، اس وقت حضرت امام مہدی مدینہ منورہ میں ہوں گے، لوگوں کے دل میں یہ داعیہ پیدا ہوگا کہ اب امام مہدی کو تلاش کرنا چاہئے، ان کے ہاتھ پر بیعت کرکے ان کو امام بنالینا چاہئے، اس زمانے کے نیک لوگ، اولیاء اللہ اور اَبدال سب ہی امام مہدیکی تلاش میں ہوں گے، بعض جھوٹے مہدی بھی پیدا ہوجائیں گے، امام اس ڈر سے کہ لوگ انہیں حاکم اور امام نہ بنالیں، مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ آجائیں گے، اور بیت اللہ شریف کا طواف کر رہے ہوں گے، حجر اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان ہوں گے کہ پہچان لئے جائیں گے اور لوگ ان کو گھیر کر ان سے حاکم اور امام ہونے کی بیعت کرلیں گے، اسی بیعت کے دوران ایک آواز آسمان سے آئے گی جس کو تمام لوگ جو وہاں موجود ہوں گے سنیں گے، وہ آواز یہ ہوگی: ”یہ اللہ تعالیٰ کے خلیفہ اور حاکم بنائے ہوئے امام مہدی ہیں“ جب آپ کی بیعت کی شہرت ہوگی تو مدینہ منورہ کی فوجیں مکہ معظمہ مکرمہ میں جمع ہوجائیں گی، شام، عراق اور یمن کے اہل اللہ اور اَبدال سب آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور بیعت کریں گے۔ ایک فوج حضرت امام مہدی سے لڑنے کے لئے آئے گی، جب وہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک جنگل میں پہنچے گی اور ایک پہاڑ کے نیچے ٹھہرے گی تو سوائے دو آدمیوں کے سب کے سب زمین میں دھنس جائیں گے، امام مہدی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ آئیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہٴ مبارک کی زیارت کریں گے، پھر شام روانہ ہوں گے، دمشق پہنچ کر عیسائیوں سے ایک خونریز جنگ ہوگی جس میں بہت سے مسلمان شہید ہوجائیں گے، بالآخر مسلمانوں کو فتح ہوگی، امام مہدی ملک کا انتظام سنبھال کر قسطنطنیہ فتح کرنے کے لئے عازمِ سفر ہوں گے۔ قسطنطنیہ فتح کرکے امام مہدی شام کے لئے روانہ ہوں گے، شام پہنچنے کے کچھ ہی عرصے بعد دجال نکل پڑے گا، دجال شام اور عراق کے درمیان میں سے نکلے گا اور گھومتا گھماتا دمشق کے قریب پہنچ جائے گا، عصر کی نماز کے وقت لوگ نماز کی تیاری میں مصروف ہوں گے کہ اچانک حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے آسمان سے اُترتے ہوئے نظر آئیں گے، دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر بھاگے گا، بالآخر بابِ لُدّ پر پہنچ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کا کام تمام کردیں گے، اس وقت رُوئے زمین پر کوئی کافر نہیں رہے گا، سب مسلمان ہوں گے، حضرت امام مہدی علیہ الرضوان کی عمر پینتالیس، اڑتالیس یا انچاس برس ہوگی کہ آپ کا انتقال ہوجائے گا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کی نماز جنازہ پڑھائیں گے، بیت المقدس میں انتقال ہوگا اور وہیں دفن ہوں گے۔
(2):- خروجِ دجال
قیامت کی علاماتِ کبریٰ میں سے دوسری علامت خروجِ دجال ہے، احادیث مبارکہ میں دجال کا ذکر بڑی وضاحت سے آیا ہے، ہر نبی دجال کے فتنے سے اپنی اُمت کو ڈراتا رہا ہے، حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نشانیاں بھی بیان فرمائی ہیں، دجال کا ثبوت احادیث متواترہ اور اِجماعِ اُمت سے ہے۔
دجال یہودی ہوگا، خدائی کا دعویٰ کرے گا، اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا، دائیں آنکھ سے کانا ہوگا، دائیں آنکھ کی جگہ انگور کی طرح کا اُبھرا ہوا دانہ ہوگا، زمین پر اس کا قیام چالیس دن ہوگا،
للہ تعالیٰ اس کے ہاتھ سے مختلف خرقِ عادت اُمور اور شعبدے ظاہر فرمائیں گے، وہ لوگوں کو قتل کرکے زندہ کرے گا، وہ آسمان کو حکم کرے گا آسمان بارش برسائے گا، زمین کو حکم کرے گا زمین غلہ اُگائے گی، ایک ویرانے سے گزرے گا اور اسے کہے گا: اپنے خزانے نکال! وہ اپنے خزانے باہر نکالے گی، پھر وہ خزانے شہد کی مکھیوں کی طرح اس کے پیچھے پیچھے چلیں گے، آخر میں ایک شخص کو قتل کرے گا، پھر زندہ کرے گا، اس کو دوبارہ قتل کرنا چاہے گا تو نہیں کرسکے گا، دجال پوری زمین کا چکر لگائے گا، کوئی شہر ایسا نہیں ہوگا جہاں دجال نہیں جائے گا، سوائے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے، کہ ان دو شہروں میں فرشتوں کے پہرے کی وجہ سے وہ داخل نہیں ہوسکے گا، دجال کا فتنہ تاریخ انسانیت کا سب سے بڑا فتنہ ہوگا۔ حضرت امام مہدی جب قسطنطنیہ کو فتح فرماکر شام تشریف لائیں گے، دمشق میں مقیم ہوں گے کہ شام اور عراق کے درمیان میں سے دجال نکلے گا، پہلے نبوت کا دعویٰ کرے گا، یہاں سے اصفہان پہنچے گا، اصفہان کے ستر ہزار یہودی اس کے ساتھ ہوجائیں گے، پھر خدائی کا دعویٰ شروع کردے گا اور اپنے لشکر کے ساتھ زمین میں فساد مچاتا پھرے گا، بہت سے ملکوں سے ہوتا ہوا یمن تک پہنچے گا، بہت سے گمراہ لوگ اس کے ساتھ ہوجائیں گے، یہاں سے مکہ مکرمہ کے لئے روانہ ہوگا، مکہ مکرمہ کے قریب آکر ٹھہرے گا، مکہ مکرمہ کے گرد فرشتوں کا حفاظتی پہرہ ہوگا، جس وجہ سے وہ مکہ مکرمہ میں داخل نہ ہوسکے گا، پھر مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوگا یہاں بھی فرشتوں کا حفاظتی پہرہ ہوگا، دجال مدینہ منورہ میں بھی داخل نہ ہوسکے گا، اس وقت مدینہ منورہ میں تین مرتبہ زلزلہ آئے گا جس سے کمزور ایمان والے گھبراکر مدینہ منورہ سے باہر نکل جائیں گے اور دجال کے فتنے میں پھنس جائیں گے۔ مدینہ منورہ میں ایک اللہ والے دجال سے مناظرہ کریں گے، دجال انہیں قتل کردے گا، پھر زندہ کرے گا، وہ کہیں گے اب تو تیرے دجال ہونے کا پکا یقین ہوگیا ہے، دجال انہیں دوبارہ قتل کرنا چاہے گا مگر نہیں کرسکے گا۔ یہاں سے دجال شام کے لئے روانہ ہوگا، دمشق کے قریب پہنچ جائے گا، یہاں حضرت امام مہدی پہلے سے موجود ہوں گے کہ اچانک آسمان سے حضرت عیسیٰ اُتریں گے، حضرت امام مہدی تمام انتظامات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حوالے کرنا چاہیں گے وہ فرمائیں گے منتظم آپ ہی ہیں، میرا کام دجال کو قتل کرنا ہے، اگلی صبح حضرت عیسیٰ مسلمانوں کے لشکر کے ساتھ دجال کے لشکر کی طرف پیش قدمی فرمائیں گے، گھوڑے پر سوار ہوں گے، نیزہ ان کے ہاتھ میں ہوگا، دجال کے لشکر پر حملہ کردیں گے، بہت گھمسان کی لرائی ہوگی، حضرت عیسیٰ کے سانس میں یہ تاثیر ہوگی کہ جہاں تک ان کی نگاہ جائے گی وہیں تک سانس پہنچے گا اور جس کافر کو آپ کے سانس کی ہوا لگے گی وہ اسی وقت مرجائے گا، دجال حضرت عیسیٰ کو دیکھ کر بھاگنا شروع کردے گا، آپ اس کا پیچھا کریں گے ”بابِ لُدّ“ پر پہنچ کر دجال کو قتل کردیں گے۔